Maktaba Wahhabi

55 - 83
شروع میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اعرض کیا تھا۔ اس طرح جس شخس نے باغ میں عورت کا بوسہ لیا تھا، اسے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا تھا:لقد ستراللہ علیہ لوستر نفسہ اللہ نے تو اس گناہوں پر پردہ ڈالا تھا، کاش وہ خود بھی اپنے آپ پر پردہ ڈالتا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس قول پر ازراہ جواز خاموش رہے۔  جب بندہ ، بندہ بن گیا اور اس کے پروردگار نے اس کا گناہ چھپا دیا تو اب اس کے لئے ضروری نہیں کہ وہ محکمہ کے ہاں جا کر سرکاری طور پر اپنے اعتراف ریکارڈ کرائے، نہ ہی اس کے لئے امام مسجد کے ہاں جا کر حد کے قیام کا مطالبہ ضروری ہے اور نہ یہ ضروری ہے کہ کسی دوست سے مدد چاہے کہ اسے گھر میں ہی کوڑے لگائے جائیں، جیسا کہ بعض لوگوں کے دلوں میں یہ خیال پیدا ہوتا ہے۔ ہیں سے توبہ کرنے والوں کے بارے میں بعض جاہلوں کے موقف کی قباحت معلوم ہو جاتی ہے۔ جیسا کہ درج ذیل قصہ میں مختصر مذکور ہے:- کوئی گناہ کرنے والا جاہل امام مسجد کے پاس گیا اور جو گناہ کر بیٹھا تھا اس کا اعتراف کیا پھر اس سے اس کا حل دریافت کیا۔ وہ امام مسجد اسے کہنے لگا پہلے پہل تو تمہیں محکمہ والوں کے پاس جانا ضروری
Flag Counter