Maktaba Wahhabi

363 - 391
کی دعا کریں۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: یارسول اللہ! بقیع والوں کے لیے میں کیسے دعا کروں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کہو: ((السَّلَامُ عَلٰی اَہْلَ الدِّیَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَیَرْحَمُ اللّٰہُ الْمُسْتَقْدِمِیْنَ مِنَّا وَالْمُسْتَأخِرِیْنَ وَاِنَّا اِنْ شَائَ اللّٰہُ بِکُمْ لَلَاحِقُوْنَ۔)) ’’سلام ہے گھر والوں پر جو اہل ایمان میں سے ہیں اور مسلمانوں میں سے اور اللہ تعالیٰ رحم فرمائیں ہم میں سے ان پر جو گزر چکے اور جو پیچھے آنے والے ہیں۔اور ان شاء اللہ ہم بھی تمہارے ساتھ ملنے والے ہیں۔‘‘[1] حدیث مبارکہ سے معلوم ہونے والے کچھ اہم نکات ۱۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے بالکل چھوٹے سے حجرے کے مختصر سے بستر پر تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر ہمارے پر تعیش انداز کا جہازی سائز ڈبل بیڈ نہیں تھا۔بلکہ عام سا بچھونا تھا جس پر بمشکل دو افراد ہی سو سکتے تھے۔ ۲۔ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بستر سے اٹھتے وقت بہت احتیاط کی کہ سیّدہ کہیں بے آرام نہ ہو جائیں۔لیکن سیّدہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام تر احتیاط کے باوجود نیند سے بیدار ہوگئیں۔ ۳۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کوشش کے باوجود سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیدار ہو جانا کیا یہ واضح نہیں کر رہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جو چاہیں،وہی ہو،ایسا ہونا لازمی نہیں۔آپ کی
Flag Counter