Maktaba Wahhabi

171 - 391
پانی اور نمک منگوایا۔وہ متاثرہ جگہ پر لگاتے رہے اور قُلْ یَایُّہَا الْکٰفِرُون اور قُلْ اَعُوْذُ بِرَب الْفَلَق اور قُلْ اَعُوْذُ بِرَب النَّاس پڑھتے رہے۔‘‘ [1] یہ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بچھو کے کاٹے کا علاج تھا کہ آپ نے پانی اور نمک سے طبی علاج فرمایا اور ساتھ ہی ساتھ سورۃ الکافرون اور معوذتین سے روحانی علاج فرمایا۔ بچھو کے کاٹنے کا ایک غیر مسنون عمل دوسری طرف ہم دیکھتے ہیں کہ بچھو کے کاٹے کا یہ جھاڑ پھونک تجویز کیا جاتا ہے: ((اشنا لشناک ہذا یداک وسیسک والا لہ اطفا اسمک ولا حول ولا قوۃ الا باللّٰہ العلی العظیم وصلی اللّٰہ علی سیّدنا محمد وعلی آلہ وصحبہ وسلم)) (الاوفاق مترجم،ص: ۲۹) مزید کیا عرض کریں ؟ جاہلیت کو شعار بنانے والے اس معاشرے سے ڈر لگتا ہے کہ کسی کے ’’نازک جذبات‘‘ کو ٹھیس نہ لگ جائے۔ عقل سلیم رکھنے والے کسی بھی انسان سے پوچھ لیجئے کہ اگر ....اللہ نہ کرے....آپ کو ایسی اذیت ناک صورت حال درپیش ہو تو آپ کس وظیفے پر عمل کرنا پسند کریں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی پیروی میں سورۃ الکفرون اور معوذتین کا دم کریں گے یاامام غزالی کے بتائے ہوئے وظیفے پر جس کا ابتدائی حصہ بے معنی الفاظ پر مشتمل ہے اور کچھ حصہ مسنون الفاظ پر؟ حدیث مبارکہ سے حاصل ہونے والے دروس اب ذرا کچھ باتیں اس حدیث مبارکہ کے بارے میں ملاحظہ فرمایے۔آپ اس
Flag Counter