Maktaba Wahhabi

280 - 391
ہوئی کہ) ایک رات بارش ہوئی۔جب ہم مسجد میں (رات کی) نماز پڑھنے آئے تو (مسجد کا فرش بارش کے پانی سے کیچڑ بن گیا تھا جس پر کھڑے ہونا اور سجدہ کرنا دشوار تھا۔چنانچہ) لوگوں نے یوں کیا کہ ایک آدمی اپنے کپڑوں میں کنکریاں لے آتا اور نماز کی جگہ بچھا کر اس پر نماز پڑھ لیتا۔جب صبح ہوئی تو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مسجد میں جا بجا بچھی کنکریاں دیکھ کر) ارشاد فرمایا: ’’یہ کیا ہے؟‘‘ لوگوں نے (اس کی وجہ اور قصہ) گوش گزار کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ کیا خوب بچھونا ہے۔‘‘ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : ’’پس لوگوں نے ایسا کرنا شروع کر دیا۔‘‘ ....آخر حدیث تک۔‘‘[1] ۲۹۔بھوک کی شدت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نیند نہ آنا: حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما اس حدیث کے راوی ہیں،انہوں نے بیان کیا کہ: ’’میں نے امیر المومنین سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا،وہ فرما رہے تھے کہ میں نے ایک روز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھوک کی شدت سے کروٹیں بدل رہے تھے (یعنی آپ کو نیند نہیں آرہی تھی) آپ کے پاس معمولی سی (عام قسم کی نہ کہ اعلیٰ) کھجوریں بھی نہیں تھیں کہ آپ اپنا پیٹ بھر لیتے۔‘‘[2] ۳۰۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہم نشینی کا اعجاز: حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ (رات کے وقت) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی
Flag Counter