’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد نبوی میں (معتکف) تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات بھی آپ کے پاس تھیں۔جب وہ واپس جانے لگیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صفیہ سے کہا کہ جلدی نہ کرو،میں تمہارے ساتھ چلتا ہوں اور سیدہ صفیہ کا گھر داراسامہ میں تھا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ مسجد سے باہر نکلے۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا والے دروازے کے پاس پہنچے تو وہاں دو انصاری صحابی (حضرت اسید بن حضیر اور عباد بن بشر رضی اللہ عنہما ) موجود تھے۔انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی اہلیہ محترمہ کے ہمراہ آتے دیکھا تو سلام کیا اور وہاں سے جانے لگے۔لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں آواز دے کر روک لیا اور فرمایا کہ یہ میرے ساتھ صفیہ ہیں۔انہوں نے حیرت سے کہا سبحان اللہ یا رسول اللہ۔آپ کا یہ وضاحت فرمانا انہیں اچھا نہ لگا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شیطان انسان کی رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے۔مجھے ڈر ہوا کہ وہ تمہارے دلوں میں بھی کوئی بات نہ ڈال دے۔
راوی حدیث علی بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے سفیان سے پوچھا ام المومنین سلام اللہ علیہا رات کے وقت بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئی ہوں گی؟ تو انہوں نے کہا بلاشبہ رات کے علاوہ بھلا کون سا وقت ہو گا۔‘‘[1]
۶۱۔ازواج مطہرات سے انتیس راتوں کی علیحدگی:
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں پر موچ آئی ہوئی تھی اور آپ بالا خانے
|