رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت چاہی۔آپ نے اجازت دی اسی حال میں جس حال میں فاطمہ آئی تھیں کہ آپ میری چادر میں لیٹے ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا: یارسول اللہ! آپ کی ازواج ابو قحافہ کی بیٹی کے مقدمہ میں انصاف چاہتی ہیں۔
پھر یہ کہہ کر مجھ پر آئیں اور زبان درازی کی اور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہ پاک دیکھ رہی تھی کہ آپ مجھے جواب دینے کی اجازت دیتے ہیں یا نہیں۔یہاں تک کہ مجھے معلوم ہوگیا کہ آپ(زینب رضی اللہ عنہا کو ) جواب دینے سے برا نہیں مانیں گے۔تب تو میں نے بھی ترکی بہ ترکی جواب دیا اور انہیں خاموش کرا دیا۔(یہ منظر دیکھ کر)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے اور فرمایا یہ بھی ابوبکر کی بیٹی ہے (کسی ایسے ویسے کی لڑکی نہیں ہے جو تم سے دب جائے)۔‘‘ [1]
۵۹۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اہل خانہ کی راتوں کا حال:
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اہل خانہ کی پے درپے راتیں ایسی ہوتی تھیں کہ آپ خالی پیٹ ہوتے تھے۔گھر میں رات کے کھانے کو کچھ نہ ہوتا تھا اور اگر کبھی میسر بھی آتا تو سوکھی روٹی۔‘‘[2]
۶۰۔صفیہ رضی اللہ عنہا کا رات کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات کے لیے آنا:
حضرت زین العابدین علی بن حسین رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ
|