گذشتہ رات کی ساری بات بتائی کہ میں تو سوتا ہی رہا۔
اگلی رات پھر میں نے اپنے اس ساتھی سے کہا کہ میری بکریوں کا خیال رکھنا،میں داستان سننے جا رہا ہوں۔پھر میں مکہ چلا آیا۔ایک مرتبہ پھر میں اس محفل میں تھا۔آج بھی وہی معاملہ پیش آیا۔ابھی میں قصہ گوئی سننے ہی لگا تھا کہ مجھے سلا دیا گیا۔صبح جب دھوپ تیز ہوئی تو میری آنکھ کھلی۔میں اٹھا اور واپس اپنی بکریوں کے پاس آیا۔میرے ساتھی نے پوچھا تو میں نے اسے جو ہوا،وہ بتایا۔اس کے بعد میں نے کبھی ایسی کسی محفل میں شرکت کا سوچا بھی نہیں۔یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے نبوت سے سرفراز فرما دیا۔‘‘
حافظ ابن کثیر اس کے متعلق لکھتے ہیں کہ یہ حدیث نہایت غریب ہے۔البتہ یہ حضرت علی سے جو مروی ہے اس میں سماع کی صراحت نہیں۔[1]
۳۔مسجد حرام میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سونا:
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ مسجد کعبہ یعنی مسجد حرام سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی معراج کا واقعہ بیان کر رہے تھے کہ (معراج سے پہلے) تین فرشتے آئے۔یہ آپ پر وحی نازل ہونے سے بھی پہلے کا واقعہ ہے۔اس وقت آپ مسجد حرام میں (دو آدمیوں حضرت حمزہ اور حضرت جعفر بن ابی طالب کے درمیان) سو رہے تھے۔
ایک فرشتے نے پوچھا: وہ کون ہیں جن کو لے جانے کا حکم ہے؟
دوسرے نے کہا کہ وہ درمیان والے ہیں۔وہی سب سے بہتر ہیں۔تیسرے نے کہا کہ پھر جو سب سے بہتر ہیں،انہیں ساتھ لے چلو۔اس رات صرف اتنا ہی واقعہ ہوکر رہ گیا۔پھر آپ نے ان فرشتوں کو نہیں دیکھا۔لیکن ایک اور رات میں (یعنی شب معراج کو) فرشتے آئے۔آپ دل کی نگاہ سے دیکھتے تھے اور آپ کی آنکھیں سوتی تھیں،مگر دل نہیں سوتا تھا۔اور تمام انبیاء کی یہی کیفیت ہوتی ہے کہ جب ان کی آنکھیں
|