۸۔رمضان المبارک کی راتوں میں شیطان کاجکڑنا:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’جب رمضان المبارک کی پہلی رات آتی ہے تو شیاطین میں سے سرکش جنوں کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے اور دوزخ کے تمام دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور اس کا کوئی دروازہ بھی کھلا نہیں رکھا جاتا۔اور جنتوں کے تمام دروازوں کو کھول دیا جاتا ہے اور اس کا کوئی دروازہ بھی بند نہیں کیا جاتا۔اور ایک ندا کرنے والا ندا کرتا ہے:
اے خیر کے طالب! آگے بڑھ اور اے شر کے چاہنے والے! رک جا۔اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے کچھ لوگوں کو آگ سے آزاد کیا جاتا ہے۔‘‘[1]
۹۔رمضان المبارک کے آخری عشرے میں رات بھر جاگنا:
ام المومنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ارشاد فرماتی ہیں کہ:
’’رمضان المبارک کا آخری عشرہ شروع ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنا تہبند مضبوطی سے باندھ لیتے (یعنی کمر ہمت عبادت کے لیے کس لیتے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس عشرے کی راتوں میں خود بھی جاگتے اور اپنے اہل خانہ کو بھی جگائے رکھتے۔‘‘[2]
اس کا معنی یہ نہیں کہ آپ ان راتوں میں سوتے نہیں تھے۔مطلب یہ کہ آپ معمول سے ہٹ کر بیدار رہتے تھے۔بہت کم سوتے تھے اور اپنے اہل خانہ کو بھی بیدار رکھتے تھے۔اگر ہم یہ مراد لیں کہ آپ اس عشرے میں بالکل بھی نہیں سوتے تھے تو پھر
|