Maktaba Wahhabi

323 - 391
تھے اور فرمانِ نبوی کے بعد اپنی رائے اور اپنی عقل کو پس پشت ڈال دیتے تھے۔ ۱۰۔ حضرت ابو سفیان رضی اللہ عنہ کی خوش بختی،کہ ہدایت ان کا مقدر تھی ورنہ سیّدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کے لیے انھیں نشانہ بنانا کوئی مشکل نہیں تھا۔ ۱۱۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اہل ایمان کے لیے سراپا رحمت تھے۔سیّدنا حذیفہ پر سخت سردی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شال ڈالے رکھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نیند اور آرام کا بے حد خیال فرمایا۔ ۱۲۔ میرے ماں باپ اس رحمت والے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان۔ ۱۱۔حضرت عائشہ کو حضرت ابوبکر(رضی اللہ عنہما)کی زجر وتوبیخ اور سیّدہ سلام اللہ علیہا کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نیند کا خیال کرنا: سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ایک بے حد اہم قصہ ہے جو حضرت امام بخاری اور دیگر محدثین اپنی اپنی کتب میں لائے ہیں۔اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نیند کا بھی ذکر ہے اور چند مزید باتوں کا بھی۔اس لیے واقعہ کی اہمیت کے پیش نظر مکمل حدیث شریف ملاحظہ کیجیے اور ساتھ ہی ساتھ اس قصے سے حاصل ہونے والے دروس پر غور و فکر کرتے ہوئے عقاید کی اصلاح بھی فرما لیجیے۔ ’’ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ایک سفر میں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے۔جب ہم مقام بیداء یا مقام ذات الجیش پر پہنچے تو میرا ایک ہار ٹوٹ کر گر گیا۔اس لیے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تلاش کے لیے وہاں ٹھہر گئے اور صحابہ بھی آپ کے ساتھ ٹھہرے۔لیکن نہ اس جگہ پانی تھا اور نہ لوگوں کے زاد راہ میں پانی تھا۔لوگ حضرت ابوبکر کے پاس آکر کہنے لگے کہ آپ ملاحظہ نہیں فرماتے،عائشہ نے کیا کیا۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہیں روک لیا ہے۔اتنے صحابہ آپ کے ساتھ ہیں،نہ تو یہاں پانی ہے
Flag Counter