اخلاق کے بھی منافی۔رہی بات محبت کی تو اس پاکیزہ جذبے میں ایسے سفلی اور منفی رجحانات،ان عاملوں پر شیطان کے غلبے،ان کی دماغی خرابی اور ذہنی افلاس کی عکاسی کرتے ہیں۔
۲۔عمل خاص درخواب:
رات سوتے وقت کا یہ خاص عمل ہے جیسا کہ اس کے عنوان سے ظاہر ہے۔اور یہ عمل ’’ان ‘‘کا ہے،جن کے ہاں اپنے مخالفین کوبے ادب،گستاخ،بد عقیدہ اور کافر کہنے کا چلن عام ہے۔اب آپ درج ذیل عمل ملاحظہ فرمایئے،جو اعلیٰ حضرت کے ہاں ’’عمل خاص‘‘ کا درجہ رکھتا ہے اور پھر فیصلہ کیجیے کہ بے ادبی اور گستاخی کس کے ہاں پائی جاتی ہے۔لکھتے ہیں :
’’یہ نقش ۴ عدد لکھ کر چار پائی کے پایوں کے نیچے ایک ایک رکھے اور ۴۱ بار کہے [کالی چمڑی بس بھری انت فی امری]پھر کہے: اے ہم زاد! اگر خواب میں آگاہ نہ کیا تو قیامت میں دامن گیر ہوں گا۔‘‘
اس نقش میں اپنا او ر والدہ کا نام لکھنا ہو گا اور اپنا منصب بھی درج کرنا ہو گا۔
اب اگر کسی شخص کا نام شیخ عبدالقادر جیلانی کی نسبت سے عبدالقادر ہو اور اس کی والدہ کا نام امہات المؤمنین یا بنات رسول یا کسی اور محترم ہستی کے نام پر ہو تو پھر اس نقش پر عمل کیسے کیا جائے گا؟ ذرا سوچئے!
چارپائی کے ہر پاؤں کے نیچے (نعوذ باللہ) ایک کاغذ جس پر نام عبدالقادر،والدہ کا نام عائشہ،حفصہ یا فاطمہ درج ہو،تو پھر اسے کیا کہیں گے؟ دنیا میں سب سے زیادہ رکھاجانے والا نام’’محمد‘‘ ہے۔مسلمانوں کے نام محمد،عبداللہ اور عبدالرحمن وغیرہ ہوتے ہیں۔اسی طرح خواتین کے نام بھی ہیں۔اب بتلایئے چارپائی کے چاروں پایوں کے نیچے اس طرح کے نقش رکھنا بے ادبی،گستاخی اور توہین ہے یا نہیں ؟ یہ کسی اہل حدیث
|