مدینہ طیبہ جو کہ ابھی یثرب تھا،کے چھ افراد کا قبول اسلام اس عظمت کا نکتہ آغاز تھا جو اہل مدینہ کے نصیب میں رب العزت نے لکھ دی تھی اور ان عظیم کامیابیوں کا پیش خیمہ جو مدینہ والوں کے ذریعے دین اسلام کو حاصل ہوئیں مثلاً بدر کا معرکہ،مکہ مکرمہ کی فتح وغیرہ۔
شب معراج
شب معراج پاک و ہند میں ایک مذہبی تہوار کے طور پر منائی جاتی ہے۔اس رات کے کتنے ہی فضائل لوگوں نے تراشے ہوئے ہیں کہ جن کی کوئی اصل کتاب و سنت میں نہیں ملتی۔ایک طرف بازاروں میں پٹاخے چل رہے ہوتے ہیں اور دوسری طرف مساجد میں شب بیداری ہو رہی ہوتی ہے۔یہ ہمارا مرضی کا دین ہے،جس کے اوامر و نواہی،مستحبات و فرائض ہماری مرضی کے مطابق ہوتے ہیں۔مدینے والے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی ایک بھی صحیح حدیث ایسی نہیں جس میں شب معراج کا تعین کیا گیا ہو۔تعین تو دور کی بات،اشارے کنائے سے بھی کسی مخصوص رات کا ذکر نہیں ملتا۔اس کا قطعی معنی و مفہوم یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی شریعت میں شب معراج اپنی تمام تر اہمیت و عظمت اور اعجاز و انفرادیت کے باوجود کسی مخصوص عبادت والی رات نہیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم معراج کے بعد کم و بیش گیارہ بارہ برس زندہ رہے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی یہ رات نہ منائی اور نہ آپ کے بعد آپ کے جاں نثاروں نے اس رات کو عبادت کی رات کے طور پر یاد رکھا۔ہاں قرآن کریم میں اس کا صرف اتنا ذکر ہے:
﴿سُبْحٰنَ الَّذِیْٓ اَسْرٰی بِعَبْدِہٖ لَیْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَی الْمَسْجِدِ الْاَقْصَی الَّذِیْ بٰرَکْنَا حَوْلَہٗ لِنُرِیَہٗ مِنْ اٰیٰتِنَا اِنَّہٗ ہُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ﴾ (بنی اسرائیل: ۱)
|