Maktaba Wahhabi

331 - 391
نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خیمے سے سر اقدس باہر نکالا اور اپنے پہرے پر متعین وفا شعاروں سے کہا کہ واپس چلے جاؤ! میری حفاظت میرا اللہ فرمائے گا۔‘‘[1] ۱۵۔ستاروں کی وجہ سے بارش کا عقیدہ رکھنا واضح کفر ہے : یہ حدیبیہ کے سفر کا قصہ ہے۔حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مسعود میں ایک دفعہ (رات کے وقت)بارش ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تم جانتے نہیں کہ تمہارے رب تعالیٰ نے (گذشتہ) رات کیا کہا؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جب میں اپنے بندوں پر کوئی نعمت (خصوصاً بارش) نازل فرماتا ہوں تو ان میں سے کچھ لوگ اس کے ساتھ کفر کرتے ہیں۔کہتے ہیں : ہم پر فلاں ستارے کی وجہ سے بارش ہوئی،البتہ جو شخص مجھ پر ایمان رکھتا ہے اور میرے بارش برسانے پر میری تعریف کرتا ہے،وہ حقیقتاً مومن ہے اور ستاروں کا کافر ہے (یعنی ستاروں کی طاقت و اختیار کا منکر ہے) اور جس شخص نے کہا: ہمیں فلاں ستارے سے بارش ہوئی،وہ میرے ساتھ کفر کرتا ہے اور ستاروں پر ایمان رکھتا ہے۔‘‘[2] ۱۶۔حدیبیہ کے سفر میں رات کے وقت سورہ فتح نازل ہوئی! زید بن اسلم سے ان کے والد اسلم( رضی اللہ عنہ ) نے بیان کیا کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ایک سفر میں تھے۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے۔(یہ حدیبیہ سے واپسی کا قصہ ہے) رات کے وقت سفر جاری تھا۔حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی چیز کے متعلق سوال کیا مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب نہ دیا۔انہوں نے
Flag Counter