Maktaba Wahhabi

151 - 391
۱۹۔صرف رات بھر کے لیے اعتکاف کرنا: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ’’امیر المومنین سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میں نے دور جاہلیت میں نذر مانی تھی کہ میں مسجد الحرام میں ایک رات کا اعتکاف کروں گا (تو اب کیا اس نذر کو پورا کروں ؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں ضرور اپنی نذر پوری کرو۔ (چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مسجد حرام میں ایک رات کا اعتکاف کیا)۔‘‘ [1] ۲۰۔سوئے ہوئے پر کوئی حساب نہیں : تین اقسام کے لوگ ایسے ہیں کہ جنہیں ’’مرفوع القلم‘‘ قرار دیا گیا ہے۔مطلب یہ کہ ان کے اعمال و افعال کا حساب نہیں ہوگا۔ ام المومنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تین قسم کے لوگوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے (یعنی ان پر حد قائم نہیں ہوگی،ان کا گناہ نہیں لکھا جاتا) ۱۔ سوئے ہوئے سے حتی کہ وہ بیدار ہو جائے۔ ۲۔ مجنون سے حتی کہ وہ صحت یاب (عقلمند) ہو جائے۔ ۳۔ بچے سے حتی کہ وہ بڑا ہو جائے۔[2] غور کیجیے! یہ بھی اللہ تعالیٰ کی کتنی عظیم نعمت ہے کہ عقل و شعور سے محرومی کی حالت میں کیے ہوئے اعمال کا مواخذہ نہیں۔ورنہ سویا ہوا آدمی بعض اوقات سویا ہی رہتا ہے اور اس کی نماز ضائع ہو جاتی ہے۔بیدار ہونے پر وہ نماز ادا کرلے۔اس پر کوئی گناہ
Flag Counter