حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’جب تم چارہ اور پانی کے زمانے میں سفر کرو (یعنی اس موسم میں کہ جانوروں کے کھانے پینے کا سامان وافر ہو) تو اونٹوں کو زمین سے ان کا حصہ لینے دو اور جب تم کسی قحط زدہ خطے سے گزرو تو تیزی سے گزرو اور جب تم رات کو آرام کے لیے اترو تو عام راہ گزر (میں پڑاؤ ڈالنے) سے اجتناب کرو کیونکہ وہ رات کے وقت نکلنے والے زہریلے جانوروں کا ٹھکانہ ہوتا ہے۔‘‘[1]
سبحان اللّٰہ و بحمدہ!
ان گنت اور بے شمار درود و سلام ہوں میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم پر۔
انہوں نے ہم گناہ گاروں کو خطرات و مصائب سے قدم قدم پر متنبہ فرمایا ہے۔بھلے ان خطرات کا تعلق دنیا سے ہو یا آخرت سے۔ہم کس قدر نالائق ہیں کہ ایمان اور یقین رکھنے کے باوجود آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کیے جا رہے ہیں اور اپنے لیے خسارے کا سامان اکٹھا کر رہے ہیں۔خیرِ کثیر اگر ہے تو صرف نبی محترم صلی اللہ علیہ وسلم کی غیر مشروط اطاعت و فرمانبرداری میں،اس کے سوا تو تباہی اور بربادی کے نہ ختم ہونے والے سلسلے ہیں۔رب العزت ہمیں توفیق عطا فرمائیں کہ ہم نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمانبردار غلام بن جائیں۔اللہ تعالیٰ کی بندگی اس غلامی سے ہی تو مشروط ہے۔
۱۷۔’’سفر‘‘ سونے جاگنے کے معمولات میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’سفر کیا ہے،گویا عذاب کا ایک ٹکڑا ہے۔آدمی کی نیند،کھانے پینے سب میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے۔اس لیے جب مسافر اپنا کام پورا کرلے تو اسے
|