Maktaba Wahhabi

88 - 391
کچھ لوگ سر پر ٹوپی یا رومال وغیرہ کو اس حد تک لازم قرار دیتے ہیں کہ ان کے نزدیک ننگے سر نماز ہی نہیں ہوتی۔جب کہ اس حدیث مبارکہ میں واضح معلوم ہو رہا ہے کہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ننگے سر تھے۔اس لیے تو سر سے پانی ٹپک رہا تھا اور صحابہ کرام دیکھ رہے تھے۔ ۱۲۔جمعۃ المبارک کی رات قیام اللیل کے لیے مخصوص کرنے کی ممانعت: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کوئی شخص جمعۃ المبارک کی رات کو قیام اللیل کے لیے دیگر راتوں سے خاص نہ کرے اور نہ کوئی شخص جمعہ کے دن کو دیگر ایام سے خاص کرتے ہوئے روزہ رکھے۔ہاں اگر وہ معمول کے مطابق روزہ رکھ رہا ہے اور اس میں جمعے کا دن آجائے (تو وہ جمعہ کے دن کا نفلی روزہ رکھ لے)۔‘‘ [1] اس حدیث مبارکہ پر غور فرمایئے! اسلام میں بدعات کا جو تصور ہے،وہ اس حدیث سے بہت عمدہ طریقے سے نکھر کر سامنے آتا ہے۔لوگ کہتے ہیں کہ ’’ہرج ہی کیا ہے اس کام کے کرنے میں ‘‘ جب کہ بدعت ہوتی ہی یہ ہے کہ نیکی کا کوئی کام کسی مخصوص دن مخصوص وقت اور مخصوص ترتیب سے کیا جائے....اب جمعۃ المبارک کا دن افضل دن ہوتا ہے۔لیکن اس دن کو یا اس کی رات کو دیگر ایام سے ممتاز کرتے ہوئے کوئی عبادت کرنا اور اس کے لیے اس کو خاص کرنا یہی تو بدعت ہے۔بظاہر اس میں کوئی حرج نہیں کہ انسان جمعہ کی رات کو عبادت کے لیے مخصوص کرے،ہاں حرج صرف یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے کسی بھی کام سے منع فرمایا ہے۔اور یاد رہے کہ جس کام سے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہو،وہ کبھی نیکی کا کام نہیں ہو سکتا۔اس سے بڑھ کر اور کیا برائی ہو گی،اگرچہ دیکھنے میں وہ کیسی
Flag Counter