Maktaba Wahhabi

234 - 391
میں خیمے میں داخل ہوئی،میری دونوں چھاتیاں دودھ سے بھرگئیں،یہاں تک کہ میں نے ان کو یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور ان کے بھائی کو پیٹ بھر کر دودھ پلایا۔اور ان کے باپ اونٹنی کے پاس گئے تو دیکھا کہ اس کا تھن دودھ سے بھرا ہوا ہے۔انہوں نے اسے دوہا،مجھے پیٹ بھر کر پلایا،اور خود بھی سیراب ہوئے۔انہوں نے کہا: اے حلیمہ! اللہ کی قسم! ہمیں ایک مبارک جان ملی ہے۔اللہ نے ہمیں اس کے سبب وہ کچھ دیا ہے جس کی ہم امیدنہیں کرتے تھے۔حلیمہ کہتی ہیں : ہم اُس رات آسودہ ہوکر چین کی نیند سوئے۔پہلے تو ہم اپنے بچے کے ساتھ رات کو سوبھی نہیں پاتے تھے۔‘‘ [1] ۲۔قبل از نبوت داستان گوئی کی محفل میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سو جانا: حافظ بیہقی یہ عجیب قصہ نقل کرتے ہیں اور یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ کے اس دور کا قصہ ہے جب آپ مکہ والوں کی بکریاں چرایا کرتے تھے۔یہ نبوت سے بہت پہلے کی بات ہے۔حضرت علی رضی اللہ عنہ اس کے راوی ہیں،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایک رات میں نے اپنے ساتھی سے کہا (ہم بکریوں کے ریوڑ میں تھے) کہ میری بکریوں کا خیال رکھنا۔میں مکہ میں قصے کہانیاں اور داستان سننے کے لیے جا رہا ہوں۔جیسے کہ نوجوان کہاوتیں سنتے ہیں۔اس نے کہا کیوں نہیں،آپ ضرور جائیے۔میں آپ کی بکریوں کا خیال رکھوں گا۔چنانچہ جہاں داستان گوئی کی محفل تھی،میں وہاں چلا گیا اور ابھی سننے ہی لگا تھا کہ میری آنکھ لگ گئی۔ اللہ کی قسم! جب دھوپ نکل آئی تو میری آنکھ کھلی۔میں اپنے ساتھی کے پاس لوٹ آیا۔اس نے پوچھا کیا سنا؟ میں نے بتایا کچھ بھی نہیں۔پھر اس کو
Flag Counter