نیند آگئی اور اس طرح تھکاوٹ ہو گئی؟ مطلب یہ کہ ایسا ممکن نہیں۔اس لیے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق ’’نور من نور اللہ‘‘کا عقیدہ رکھنا درست نہیں۔یہ قصہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بشر ہونے کی دلیل ہے۔
۲۵۔ بعض احادیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جانوروں (اونٹ،بھیڑیا) کے گفتگو کرنے کے واقعات ذکر ہوئے ہیں۔اگر رحمۃللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم عمومی طور پر جانوروں کی باتیں سمجھتے ہوتے تو وہ اونٹ آپ کو بتا دیتا کہ میرے نیچے ہار پڑا ہوا ہے۔ماننا پڑے گا کہ آپ جانوروں کا کلام نہیں سمجھتے تھے،سوائے اس کے جو بطور معجزہ اللہ رب العزت نے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سمجھا دیا تھا۔
خلاصہ کلام
اس قصے میں ہمارے لیے سوچنے کا مقام ہے کہ ہمارے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تو اپنی اہلیہ محترمہ کے نقصان کا علم نہ ہو سکا مگر ہمارے مرشد اور پیر اپنے مریدوں کے حالات سے ہر آن باخبر ہوتے ہیں اگرچہ وہ میلوں دُور ہوں۔اس سفر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ خلفائے راشدین،اصحاب بدر اور حدیبیہ والوں کے علاوہ بھی کثیر تعداد میں اصحاب رضی اللہ عنہم تھے۔ساری امت مل کر بھی ان میں سے کسی ایک کے مرتبے کو نہیں پہنچ سکتی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عالی مرتبت اصحاب ایسے نفوس قدسیہ اس کائنات میں آئے نہ آئیں گے۔جب ان لوگوں کو اس گم شدہ ہار کا علم نہ ہوسکا اور بسیار کوشش کے باوجود وہ ہار تلاش کرنے میں ناکام رہے تو آج بعض پیر اور مرشد ....در حقیقت کاہن....گم شدہ چیزوں کے بارے میں علم ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور لوگ ان کے دعوؤں پر ایمان بھی رکھتے ہیں،ان دعوؤں کے غلط ہونے میں کوئی شک و شبہ ہو سکتا ہے؟
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آرام فرما رہے تھے اور اس دوران اپنے خیمے میں پیش آنے
|