شاید اس کا مطلب یہ ہو کہ اکیلے یا دو آدمیوں پر شیطان کے حملے کے امکانات نسبتاً زیادہ ہوں۔امام ابن خزیمہ کا قول ہے کہ یہاں شیطان سے مراد نافرمان ہوسکتا ہے۔
۱۴۔اہل خانہ کے پاس بغیر اطلاع رات کے وقت آنے کی کراہت:
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک غزوہ سے واپس آئے اور فرمایا:
’’لوگو! (جب سفر سے واپس آرہے ہو تو) عورتوں کے پاس بوقت شب نہ آیا کرو اور انہیں مطلع کیے بغیر (اچانک) نہ آجایا کرو۔‘‘[1]
۱۵۔رات کے وقت سفر کرنا:
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’رات کے وقت سفر کرنا تمہارے لیے لازم ہے کیونکہ رات کے وقت زمین کو لپیٹ دیا جاتا ہے۔‘‘[2]
یہ لزوم بمعنیٰ استحباب ہے۔کہ رات کے وقت سفر کرنا زیادہ بہتر ہے۔لیکن تنہا سفر کو پسند نہیں کیا گیا۔زمین کے لپیٹنے کا مطلب یہ نہیں کہ رات کے وقت فاصلے کم ہو جاتے ہیں بلکہ رات کے وقت سفر کی رکاوٹیں نسبتاً کم ہوتی ہیں۔راستوں پر لوگوں کا اور سواریوں کا ہجوم کم ہوتا ہے۔اس لیے فاصلے جلدی طے ہوتے ہیں۔اللّٰہ اعلم۔
۱۶۔سرِراہ سونے کی ممانعت:
دوران سفر اگر سونے کا ارادہ ہو تو اس کے لیے مسافر کو رأفت و رحمت والے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ہدایت فرمائی:
|