شخص رات کے وقت کھاتا پیتا ہے،جائز حدود میں رہ کر ہنسی مذاق کی بات بھی کر لیتا ہے اس کے ساتھ ساتھ وہ حلال وحرام کا بھی خیال رکھتا ہے،اپنے رب کو بھی رات کی تنہائیوں میں یاد کرتا ہے،اس کے لیے تو رات کا کھانا پینا بھی نعمت ہے۔
۲۷۔امانت و دیانت کا اٹھنا:
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے دو احادیث بیان فرمائیں۔ان میں سے ایک تو میں نے دیکھ لی ہے اور دوسری کا میں منتظر ہوں۔بے شک امانت لوگوں کے دلوں میں گھر کرلیتی ہے یعنی ان کے دلوں کی گہرائی میں اترتی ہے۔پھر قرآن و سنت سے ان کی مضبوطی ہوئی۔اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے اس کے اٹھ جانے کا ذکر بھی فرمایا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آدمی ایک بار سوئے گا تو اس کے دل سے امانت ختم ہو جائے گی اور اس کا معمولی سا نشان رہ جائے گا۔پھر ایک بار سوئے گا تو وہ نشان بھی ختم ہو جائے گا اور بس ایک چھالہ سا رہ جائے گا۔جیسے تمہارے پاؤں پر اگر چنگاری گرے تو وہاں آبلہ بن جائے جو بظاہر بہت پھولا ہوا دکھائی دے اور اس کے اندر کچھ بھی نہیں ہوتا....آخر حدیث تک۔‘‘[1]
۲۸۔مومن کا اپنے گناہ کو چھپانا:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’میری ساری امت کو معافی مل جائے گی سوائے علانیہ گناہ کرنے والوں کے اور علانیہ گناہ کرنے میں یہ بھی ہے کہ کوئی شخص رات کے اندھیرے
|