Maktaba Wahhabi

300 - 391
حضرت عثمان ایک روز ایک کنویں کے کنارے پر بیٹھے تھے کہ یہ انگوٹھی ان کے ہاتھ سے پھسل کر کنویں میں جا گری۔انہوں نے کنویں کا سارا پانی خشک کروایا۔انگوٹھی کو بہتیرا تلاش کرایا لیکن گوہر مقصود ہاتھ نہ آیا۔ اللہ رب العزت کی مشیئت ہی یہ تھی کہ آثار نبوت میں سے اہم ترین شے جو شاید امت کے پاس نسل در نسل اور صدیوں محفوظ رہتی،وہ محفوظ نہ رہے۔بہرحال حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی تلاش کے باوجود انگوٹھی کو نہ ملنا تھا،وہ نہ ملی۔ اس انگوٹھی کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدایت جاری فرمائی تھی کہ کوئی اس کے نقش جیسا نقش نہ بنوائے۔کیونکہ وہ سرکاری مہر بھی تھی: [1] ۴۴۔چاند کی چودھویں رات اور دیدارِ الٰہی: میدان محشر میں جب فیصلے ہو چکے ہوں گے،جنت والے جنت میں اور جہنم والے جہنم میں جا چکے ہوں گے،اس وقت اللہ رب العزت جنت والوں سے پوچھیں گے کہ تمہارے دلمیں کوئی ایسی خواہش جو پوری نہ ہوئی ہو؟ وہ کہیں گے کہ اب اور کیا باقی رہ گیا ہے جو ہم حاصل کر سکیں،سب کچھ تو مل چکا ہے۔اس وقت انہیں دیدارِ الٰہی کی نعمت میسر آئے گی اور اس کے سامنے انہیں گزشتہ تمام تر انعام و اکرام ہیچ محسوس ہوں گے۔رؤیت الٰہی کتاب و سنت سے ثابت شدہ حقیقت ہے جس میں کسی طرح کی ادنیٰ سی تاویل کی گنجائش بھی نہیں۔ ۴۵۔جب ایک رات تارہ ٹوٹا: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ،انہوں نے بیان کیا: ’’ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے جاں نثاروں کے جھرمٹ میں بیٹھے
Flag Counter