ہوئے۔ابن اسحاق کی روایت میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ابوبکر خوش ہو جاؤ،تمہارے پاس اللہ کی مدد آگئی۔یہ جبرئیل علیہ السلام ہیں،اپنے گھوڑے کی لگام تھامے اور اس کے آگے آگے چلتے ہوئے آرہے ہیں اور گرد و غبار میں اٹے ہوئے ہیں۔‘‘[1]
۵۔بدر میں مشرکین کے مقتولین سے کلام:
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ
’’بدر کے کنویں کے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت کھڑے تھے اور مسلمان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سن رہے تھے۔آپ یہ کہہ رہے تھے:
اے ابو جہل ابن ہشام!
اے شیبہ بن ربیعہ!
اے عتبہ بن ربیعہ!
اے امیہ بن خلف!
کیا تم نے اپنے رب کا وعدہ سچا پا لیا ہے؟
میں نے تو اپنے رب کا وعدہ جو اس نے مجھ سے کیا تھا،سچا پا لیا ہے۔لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! آپ ان لوگوں سے مخاطب ہیں جو لاش بن چکے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میری بات کو ان سے زیادہ نہیں سنتے مگر (فرق یہ ہے کہ) وہ سننے کے باوجود جواب نہیں دے سکتے۔‘‘[2]
|