Maktaba Wahhabi

352 - 391
﴿فَاِنَّمَا تُوَلُّوْا فَثَمَّ وَجْہُ اللّٰہِ﴾[1] اس حدیث سے معلوم ہونے والی کچھ باتیں ۱۔ گروہ انبیاءعلیہم السلام کے بعد افضل ترین گروہ اصحاب محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا ہے۔لیکن رات کے اندھیرے میں انہیں علم نہ ہو سکا کہ قبلہ کی درست سمت کون سی ہے۔ ۲۔ اپنے تئیں علم روحانیت کے بعض ماہرین کا دعویٰ ہوتا ہے کہ وہ ایسا بہت کچھ جانتے ہیں جو لوگوں سے مخفی ہوتا ہے۔لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جلیل القدر صحابہ بہرحال قبلہ کے تعین میں ناکام رہے۔ ۳۔ سب سے اہم بات یہ کہ سید الاولین و الآخرین صلی اللہ علیہ وسلم اس سفر میں میر کارواں تھے۔لیکن رب کائنات نے اس شب ظلمات میں اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی سمت کعبہ سے بے خبر رکھا۔ ۴۔ ورنہ کیسے ممکن تھا کہ جاں نثاران رسالت مآب فرض نماز سمت کعبہ سے ہٹ کر ادا کر رہے ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحیح سمت کا علم ہونے کے باوجود ان کی رہنمائی نہ فرمائیں۔رب کعبہ کی قسم! ایسا ہونا امر محال ہے۔ ۵۔ شاید کوئی یہ کہے کہ اصحابِ رسول نے رات کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور یہ مسئلہ پیش نہیں کیا،ورنہ اسی وقت سمت قبلہ کا تعین فرما دیا جاتا۔گویا اس بات کا مطلب یہ ہوا کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس بات سے بے خبر تھے کہ ان کے اصحاب کو سمت کعبہ کا علم نہیں اور وہ اندازے سے سمت کعبہ کا تعین کر کے نماز ادا کر رہے ہیں۔ ۶۔ دین اسلام کی تعلیمات انسانیت کی آسانی پر مشتمل ہیں۔اسی لیے تو شب ظلمات
Flag Counter