Maktaba Wahhabi

281 - 391
بارگاہ ادب سے دو (انصاری) صحابی (حضرت اسید بن حضیر اور عباد بن بشر) نکلے اور اپنے اپنے گھر کی راہ لی۔رات سخت اندھیری تھی۔ان کے آگے آگے روشنی کا ایک مرکز چل رہا تھا۔یہ وہ اعجاز تھا کہ جس کا ظہور بارگاہِ نبوت میں آدھی رات کو حاضری کے بعد واپسی سے ہوا۔پھر جب وہ دونوں انصاری صحابی جدا ہو گئے تو دونوں کے لیے علیحدہ علیحدہ وہ نور بھی الگ ہو گیا۔[1] ۳۱۔جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کا رات کے وقت بارگاہِ نبوت میں حاضر ہونا: حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ’’میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر (غزوۂ بواط) میں گیا۔ایک رات میں کسی ضرورت کی وجہ سے آپ کے پاس آیا۔میں نے دیکھا کہ آپ نماز میں مشغول ہیں۔اس وقت میرے بدن پر صرف ایک ہی کپڑا تھا۔اس لیے میں نے اسے لپیٹ لیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بازو میں ہو کر میں بھی نماز میں شریک ہو گیا۔جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو دریافت فرمایا: جابر! رات کے وقت کیسے آئے؟ میں نے آپ سے اپنی ضرورت کے متعلق کہا۔میں جب فارغ ہو گیا تو آپ نے پوچھا کہ یہ تم نے کیا لپیٹ رکھا تھا جسے میں نے دیکھا؟ میں نے عرض کی کہ (ایک ہی) کپڑا تھا (اس طرح نہ لپیٹتا تو کیا کرتا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کشادہ ہو تو اچھی طرح لپیٹ لیا کرو اور اگر تنگ ہو تو اس کو تہبند کے طور پر باندھ لیا کرو۔‘‘[2]
Flag Counter