بھی مسجد نبوی میں آیا۔وہاں ایک کونے میں اونٹ باندھا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا کہ آپ کا اونٹ میں نے باندھ دیا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اونٹ تو ہمارا ہی ہے۔پھر آپ باہر تشریف لائے اور اونٹ کو گھماتے ہوئے فرمانے لگے: ہاں ! اونٹ تو ہمارا ہی ہے۔پھر آپ نے کچھ سونا منگوایا اور مجھے دیا کہ یہ اونٹ کی قیمت ہے۔پھر فرمایا کہ اونٹ بھی تمہارا اور قیمت بھی تمہاری ہے۔‘‘[1]
اگرچہ اس حدیث مبارکہ میں رات کا تذکرہ نہیں،لیکن ترمذی شریف کی مذکورہ بالا روایت سے ظاہر ہوتا ہے کہ رات کے وقت کا یہ قصہ ہے۔
۳۰۔جب سید البشر صلی اللّٰہ علیہ وسلم نیند کی وجہ سے اپنی سواری سے گرتے گرتے بچے:
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ اس حدیث کے راوی ہیں اور امام مسلم نے اپنی کتاب میں اسے درج فرمایا ہے:
ایک سفر میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے جاں نثاروں کو ہدایت فرمائی کہ تم آج زوال کے بعد اور پھر ساری رات چلتے رہو گے۔اگر اللہ رب العزت کا فضل و کرم شامل حال ہوا تو ان شاء اللہ کل صبح ہم پانی تک پہنچ جائیں گے۔اب اتنی طول طویل مسافت....سب اپنے دھیان میں تھے۔کوئی کسی کی طرف متوجہ نہ تھا۔
سبحان اللہ!
ذرا تصور کی نگاہ سے دیکھئے تو سہی۔وہ کیسا عمدہ سفر ہوگا کہ جس میں اصحاب رضی اللہ عنہم کے امیر سفر رسول کریم رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم ہوں گے۔ان لوگوں کی اس خوش بختی میں کوئی بھی تو ان کا شریک نہیں۔اللّٰہم صلی علی محمد وعلی آل محمد وصحبہ اجمعین۔
|