بنیادی علامت ہی اسوۂ حسنہ کی مخالفت سمجھی جاتی ہے۔پھر ہمیں ایسی باتیں بھی پڑھنے کو ملتی ہیں کہ حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے چالیس سال عشاء کے وضو سے نماز فجر ادا فرمائی۔حالانکہ امام صاحب ایسے متبع سنت اور زیرک و فہیم انسان سے اس قسم کی ’’نیکی‘‘ کا سرزد ہونا بہت مشکل ہے۔
۸۔جب سونے والا جاگنے والے سے بہتر ہوگا:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’ایک فتنہ ایسا ہوگا کہ سونے والا جاگنے والے سے بہتر ہوگا اور جاگنے والا کھڑے ہونے والے سے اور کھڑا ہونے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا۔پھر جو کوئی پناہ یا حفاظت کی جگہ پائے تو پناہ لے (اس فتنہ سے)۔‘‘ [1]
۹۔اندھیرے میں مسجد کی طرف جانا:
حضرت سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’جو لوگ اندھیرے میں مسجدوں کی طرف بہت کثرت سے جاتے ہیں،ان کے لیے روز قیامت مکمل نور کی بشارت ہے۔‘‘[2]
۱۰۔دن چڑھے سوئے رہنا ....ایک ناپسندیدہ عمل اور برکت سے محرومی:
دور جدید میں ہماری سماجی و معاشرتی زندگی میں جہاں اور بہت سی تبدیلیاں آئی ہیں،وہیں یہ تبدیلی بھی آئی ہے کہ راتوں کو دیر تک جاگتے رہنا اور پھر دن چڑھے سوئے رہنا۔کسی دور میں دیہات میں سر شام ہی لوگ اپنے اپنے گھروں میں دبک جاتے تھے لیکن اب تو رہن سہن کے اطوار ہی بدل گئے ہیں۔اس کا نتیجہ ہے کہ رات دیر سے
|