Maktaba Wahhabi

144 - 391
سونے والے صبح دن چڑھے خواب خرگوش کے مزے لیتے رہتے ہیں۔اگر کسی کو اپنی معاشی ضروریات کے تحت رت جگے کا مسئلہ ہے یا کوئی طالب علم رات گئے تک مطالعے میں مصروف ہے یا کسی کے نصیب میں ہی تارے گننا رہ گیا ہے تو اس کی بات جدا ہے،مگر عمومی طور پر اس قسم کی شب بیداری ہر اعتبار سے نامناسب اور ضرر رساں ہے۔ویسے بھی اس کائنات کے خالق و مالک نے رات آرام کے لیے اور دن کام کے لیے بنایا ہے۔اس لیے اس فطری اصول کی پیروی میں ہی عافیت ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث ملاحظہ فرمائیے: ’’حضرات ائمہ ابو داؤد طیالسی،سعید بن منصور،احمد،ابو داؤد،ترمذی،نسائی،ابن ماجہ،دارمی اور ابن حبان نے صخر غامدی رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث مبارکہ نقل کی ہے کہ بے شک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے (دعا کرتے ہوئے) فرمایا: ((اَللّٰہُمَّ بَارِکْ لِاُمَّتِیْ فِیْ بُکُوْرِہَا۔)) ’’اے اللہ! میری امت کے صبح دم نکلنے میں برکت عطا فرما۔‘‘ ’’اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی فوجی دستہ یا لشکر روانہ کرتے تو اسے بہت تڑکے بھیجا کرتے تھے۔صخر رضی اللہ عنہ تاجر آدمی تھے۔وہ تجارت (یعنی اپنے کارندے) صبح سویرے روانہ کرتے تو وہ صاحب ثروت بن گئے اور ان کا مال زیادہ ہوگیا۔‘‘[1] اب جو لوگ صبح دیر تک سوئے رہتے ہیں،دوسرے الفاظ میں کیا وہ برکات الٰہی
Flag Counter