Maktaba Wahhabi

343 - 391
۲۴۔فتح مکہ کی ایک یادگار رات: اسلامی تاریخ کے فیصلہ کن معرکوں میں مکہ مکرمہ کی فتح کو نمایاں مقام حاصل ہے۔اس بے مثال فتح کے بعد تمام عرب پر مسلمانوں کی دھاک بیٹھ گئی اور قبائل جوق در جوق اسلام قبول کرنے لگے۔جب اسلامی لشکر مکہ مکرمہ کے قریب پہنچا تو مر الظہران کے مقام پر پڑاؤ ڈالا۔یہ رات کا وقت تھا۔اس کی تفصیل کتب حدیث و سیرت میں ملتی ہے۔امام بخاری رحمہ اللہ بیان فرماتے ہیں کہ ہشام بن عروہ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں : ’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے لیے روانہ ہوئے تو قریش کو اس کی خبر مل گئی تھی۔چنانچہ ابو سفیان بن حرب،حکیم بن حزام اور بدیل بن ورقاء نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں معلومات کے لیے (رات کی تاریکی میں ) مکہ مکرمہ سے نکلے۔یہ لوگ چلتے چلتے ’’مر الظہران‘‘ پر جب پہنچے تو انہیں جگہ جگہ آگ جلتی ہوئی دکھائی دی۔ایسے معلوم ہوتا تھا کہ مقام عرفات کی آگ ہے۔ابو سفیان نے پوچھا کہ (رات کے وقت)یہ آگ کیسی ہے؟ یہ تو عرفات کی آگ کی طرح دکھائی دیتی ہے۔اس پر بدیل بن ورقاء نے کہا کہ یہ بنی عمرو یعنی قبا کے قبیلے کی آگ ہے۔ابو سفیان نے کہا کہ بنی عمرو کی تعداد اس سے بہت کم ہے۔اتنے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے محافظ دستے نے انہیں دیکھ لیا اور انہیں پکڑ کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائے .... آخر حدیث تک۔[1] مولانا صفی الرحمن مبارک پوری رحمہ اللہ نے الرحیق المختوم میں اس قصے کو دیگر کتب حدیث و سیرت سے اخذ کرتے ہوئے زیادہ تفصیل سے بیان کیا ہے۔وہ لکھتے ہیں : ’’(حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا) میں نے اس کی (یعنی ابو سفیان کی)
Flag Counter