Maktaba Wahhabi

131 - 391
۱۵) کے روزے رکھا کرو۔‘‘ [1] (یعنی ان ایام کے روزے رکھا کرو۔) ۴۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مسجد نبوی میں نماز تراویح پڑھانا: ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: ’’ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد نبوی میں نماز پڑھی۔کچھ لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ نماز ادا کی۔اگلی رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ نماز پڑھی اور لوگوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگیا۔پھر تیسری یا چوتھی رات تو لوگوں کا ایک ہجوم اکٹھا ہوگیا مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس (نماز کے لیے) تشریف نہ لائے۔پھر جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک رات میں نے تمہاری کیفیت دیکھی لیکن میں اس لیے تمہارے پاس نہیں آیا تھا کیونکہ مجھے اندیشہ تھا کہیں یہ نماز تمہارے اوپر فرض قرار نہ دے دی جائے۔‘‘ یاد رہے کہ یہ رمضان المبارک کی رات کا قصہ ہے۔[2] ۵۔سحری کے وقت حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی اذان: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کسی شخص کو بلال رضی اللہ عنہ کی اذان سحری کھانے سے نہ روکے کیونکہ وہ صرف اس لیے اذان دیتے ہیں یا ندا کرتے ہیں تاکہ جو نماز (تہجد) کے لیے بیدار ہیں،وہ واپس آجائیں اور جو سوئے ہوئے ہیں،وہ بیدار ہو جائیں۔‘‘
Flag Counter