کے درمیانی فاصلے سے بھی گہرا فرق ہے تو کیوں مسنون وظیفے کو ترک کرکے غیر مسنون وظائف کو معمول بنایا جائے کہ جن کی کوئی دلیل کتاب وسنت سے ثابت نہیں۔
۴۔ایک اندھیری رات....آخری تینوں سورتیں پڑھنے کی نبوی نصیحت:
حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ
’’ایک رات ہلکی سی بارش ہوئی اور ہر طرف سخت اندھیرا تھا۔ہم منتظر تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائیں اور ہماری امامت فرمائیں۔پھر کچھ دیر بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر آئے اور ہمیں نماز پڑھائی۔پھر فرمایا: پڑھ!
میں نے عرض کیا: آقا! میں کیا پڑھوں ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ﴿قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ﴾ اور معوذتین ہر صبح اور شام تین تین بار پڑھا کرو۔یہ تمہیں ہر چیز سے کفایت کریں گی۔‘‘ [1]
۵۔رات بھر کے لیے مخلوق کے ضرر سے بچاؤ کا نبوی وظیفہ:
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے:
((اَلدِّیْنُ النَّصِیْحَۃَ ....الحدیث۔)) کہ دین تو خیر خواہی کا نام ہے۔[2]
اس لیے قارئین محترم کی خیر خواہی کے جذبے کے پیش نظر آئندہ سطور میں ایک بے حد اہم اور مفید دعا درج کی جا رہی ہے۔جس کی اثر پذیری لفظوں میں بیان کرنا آسان نہیں۔پھر اس دعا کے برعکس اسی تکلیف کے ازالے کے لیے غیر مسنون عملیات کے متعلق بھی چند گزارشات ملاحظہ فرمائیے۔
|