۶۔حضرت عباس رضی اللہ عنہ رسیوں میں جکڑے ہوئے تھے:
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں :
’’بدر کے دن جنگی قیدی رسیوں میں جکڑے ہوئے تھے۔اس رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے ابتدائی حصے میں بہت بے چین تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نیند نہیں آ رہی تھی۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھانپ لیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی پریشانی لاحق ہے۔انہوں نے عرض کی: اللہ کے رسول! ہم دیکھ رہے ہیں کہ آپ کو نیند نہیں آ رہی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’میرے چچا عباس رسیوں میں جکڑے ہوئے ہیں اور اس حالت میں میں نے ان کے رونے کی آواز سنی ہے۔‘‘
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ان کی رسیاں کھول دیں تو وہ خاموش ہو گئے۔جب وہ چپ ہو گئے تب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پُرسکون ہو کر سو گئے۔‘‘[1]
۷۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا رات بھر سو نہ سکنا:
معرکہ بدر میں قید ہونے والوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ بھی تھے۔وہ مکہ والوں کی طرف سے لڑنے کے لیے آئے تھے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرات صحابہ کو یہ تاکید کی تھی کہ
’’ مجھے معلوم ہے کہ بنو ہاشم وغیرہ کے کچھ لوگ زبردستی میدانِ جنگ میں ہانک کر لائے گئے ہیں۔انھیں ہماری جنگ سے کوئی سروکار نہیں۔لہٰذا بنو ہاشم کا کوئی آدمی کسی کی زد میں آجائے تو وہ اسے قتل نہ کرے۔اگر ابوالبختری کسی کی زد میں آجائے تو وہ اسے قتل نہ کرے اور عباس بن
|