دیا گیا۔میں اپنے رب کی شان بے نیازی پر قربان....سبحان اللّٰہ والحمد للّٰہ ولا الہ الا اللّٰہ واللّٰہ اکبر۔
نبی رحمت علیہ الصلوٰۃ والسلام سے زیادہ کون انسان باری تعالیٰ کی ذات حق سے آگاہ ہوگا....؟ کوئی بھی نہیں لیکن اپنے علم کے بے شمار دائروں کو ہمارے آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام نے سمیٹ کر ایک نقطے تک محدود کر دیا۔صرف یہ ارشاد فرما کے کہ ’’مجھے بھلا دیا گیا۔‘‘
۴۵۔مشہد حسین رضی اللہ عنہ :
عبداللہ بن وہب بن زمعہ سے مروی ہے کہ
ام المومنین سیّدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہما نے مجھے خبر دی کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حسب معمول سونے کے لیے لیٹے لیکن کچھ ہی دیر بعد آپ بیدار ہوگئے اور آپ بے چین سے تھے۔آپ دوبارہ محو استراحت ہوگئے۔ایک مرتبہ پھر آپ بے چینی سے اٹھ گئے۔آپ پریشان تھے لیکن اس بار پہلے سے کچھ کم پریشان تھے جس طرح کہ میں نے دیکھا۔آپ (تیسری بار) پھر سو گئے۔پھر جب آپ بیدار ہوئے تو آپ کے دست مبارک میں سرخ رنگ کی مٹی تھی جسے آپ بوسہ دے رہے تھے۔میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول!
یہ مٹی کہاں سے؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مجھے جبرائیل علیہ الصلوٰۃ والسلام نے خبر دی ہے کہ یہ مٹی ارض عراق کے اس مقام کی ہے کہ جہاں حسین ( رضی اللہ عنہ ) کو شہید کیا جائے گا۔میں نے جبرائیل سے کہا مجھے وہاں کی مٹی تو دکھاؤ جہاں (میرے بیٹے کو) شہید کیا جائے گا۔تو یہ وہاں کی مٹی ہے۔[1]
|