Maktaba Wahhabi

278 - 391
مدینہ طیبہ کی راتیں ۲۷۔مدینہ طیبہ تشریف آوری کے بعد سب سے پہلا فرمانِ نبوی: نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ مکرمہ سے ہجرت کرکے مدینہ طیبہ تشریف لائے تو آپ کی زیارت کے لیے آنے والوں میں (اس وقت) یہود کے ایک نمایاں عالم اور اہم فرد حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہما بھی تھے۔ان کی زبانی یہ حدیث سنیے! ’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو لوگ فوراً آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوگئے۔لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے ہیں۔لوگوں کے ساتھ میں بھی آپ کی زیارت کے لیے گیا۔جب میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ اقدس کو توجہ سے دیکھا تو مجھے یقین ہوگیا کہ آپ کا چہرہ کسی جھوٹے آدمی کا چہرہ نہیں۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے جو کلام فرمایا،وہ یہ تھا: ’’لوگو! سلام کو عام کرو،کھانا کھلایا کرو،رات کو جب لوگ سو رہے ہوں تو تم نماز پڑھا کرو۔سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔‘‘[1] ۲۸۔مسجد نبوی میں کنکر بچھانے کی ابتدا کیسے ہوئی؟ سبحان اللہ! وہ بھی کیا زمانہ تھا۔کچے فرش کی مسجد نبوی،کھجور کے چھپر والی،کبھی بارش ہوتی تو چھت ٹپک پڑتی اور فرش پر کیچڑ بن جاتا۔اس گیلی جگہ آقائے کائنات سید البشر صلی اللہ علیہ وسلم پیشانی اقدس رب العالمین کے حضور جھکاتے اور ان کی اقتداء میں اس کائنات کے سب سے برگزیدہ امتی بھی سجدہ ریز ہوتے۔اس کچی مسجد سے دنیا پر
Flag Counter