ہیں۔وہ اس سے سوال کرتے ہیں : تو اس شخصیت (محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) کے بارے میں کیا کہتا ہے؟
وہ جواب دیتا ہے: جیسے وہ خود کہتے تھے کہ وہ اللہ کے بندے اور رسول ہیں،میں بھی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ ہی معبود برحق ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔
یہ جواب سن کر فرشتے کہتے ہیں : ہمیں علم تھا کہ تو یہی جواب دے گا۔
پھر اس کی قبر ستر مربع ہاتھ تک وسیع اور منور کر دی جاتی ہے اور اسے کہا جاتا ہے کہ سوجا۔وہ کہتا ہے میں اپنے اہل خانہ کی طرف لوٹ کر انہیں حقیقت حال کی خبر دینا چاہتا ہوں۔لیکن وہ دونوں فرشتے کہتے ہیں تو اس دلہن کی نیند سوجا،جسے جگانے والا اس کا محبوب ترین فرد ہوتا ہے۔اللہ تعالیٰ ہی ایسے شخص کو اس کی آرام گاہ سے اٹھائیں گے (پھر اس کو سلا دیا جاتا ہے) آخر حدیث تک۔‘‘[1]
۲۳۔ایک ایسی نیند جس سے اللہ تعالیٰ کی پناہ:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک طویل حدیث مروی ہے جس کے ابتدائی حصے میں بندۂ مومن سے علیین اور قبر میں سوال جواب کا ذکر ہے اور بقیہ حدیث کا ترجمہ یہ ہے:
’’....جب اللہ کے دشمن پر عالم نزع طاری ہوتا ہے اور مختلف حقائق کا مشاہدہ کرتا ہے تو وہ نہیں چاہتا کہ اس کی روح نکلے اور اللہ تعالیٰ بھی اس کی ملاقات کو ناپسند کرتا ہے۔جب اسے قبر میں بٹھا دیا جاتا ہے تو پوچھا جاتا ہے کہ تیرا رب کون ہے؟ وہ جواب دیتا ہے: میں تو نہیں جانتا۔اسے کہا
|