۱۵۔شب معراج جبرائیل علیہ السلام کو ان کی اصلی شکل میں دیکھنا:
جبرائیل علیہ السلام اپنی اصل شکل میں وحی لے کر نہیں آتے تھے۔وہ عموماً جس شکل میں آتے تھے،وہ ایک صحابی دحیہ رضی اللہ عنہ سے ملتی تھی۔لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ جبرائیل کو ان کی اصل شکل میں بھی دیکھا تھا۔پہلی مرتبہ زمین پر اور دوسری مرتبہ آسمانوں پر سدرۃ المنتہیٰ کے قریب۔قرآن کریم میں اس کا تذکرہ ہے:
﴿وَلَقَدْ رَآہُ بِالْاُفُقِ الْمُبِیْنِ﴾ (التکویر: ۲۳)
’’اور اس میں کوئی شک نہیں کہ انہوں (نبی) نے تو اس (جبریل) کو روشن کنارے پر دیکھا ہے۔‘‘
﴿وَلَقَدْ رَاٰہُ نَزْلَۃً اُخْرٰی() عِنْدَ سِدْرَۃِ الْمُنْتَہٰی﴾ (النجم: ۱۳-۱۴)
’’اور یقیناً اس (رسول) نے اس (جبریل) کو ایک اور بار اترتے ہوئے بھی سدرۃ المنتہیٰ کے قریب دیکھا۔‘‘
ایک حدیث مبارکہ میں ہے،حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’میں نے (معراج کی رات) جبریل کو سدرۃ المنتہیٰ کے قریب دیکھا۔ان کے چھ سو پر تھے۔ان کے پروں سے موتی اور یاقوت جھڑ رہے تھے۔‘‘[1]
۱۶۔معراج کی رات خشیت الٰہی سے جبریل علیہ السلام کی کیفیت:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کی رات جبریل امین علیہ السلام کو ایک اور حالت میں بھی دیکھا۔یہ وہ منظر تھا جب فرشتوں کے سردار جبریل علیہ السلام پر اللہ ذوالجلال کی زبردست ہیبت طاری تھی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
’’میں شب معراج (فرشتوں کی) مجلس بالا میں جبریل(علیہ السلام)کے پاس
|