Maktaba Wahhabi

198 - 391
((یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ادْعَ اللّٰہَ أَنْ یَجْعَلَنِیْ مِنْہُمْ۔)) ’’اے اللہ کے رسول! آپ اللہ تعالیٰ سے دعا فرمایے کہ وہ یعنی اللہ تعالیٰ مجھے اس لشکر کا حصہ بنا دیں۔‘‘ اس جملے کو غور سے پڑھیے اور اس پر اپنی سوچوں کو مرتکز کیجیے۔دیکھیے! اصحاب رسول کا عقیدہ توحید کس طرح واضح ہو رہا ہے۔اگر ام حرام رضی اللہ عنہا سمجھتیں کہ عطا کرنے والی ذات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے تو وہ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دعا کا نہ کہتیں بلکہ وہ براہ راست آپ سے مانگتیں کہ آپ مجھے اس لشکر میں شامل کر دیجیے۔لیکن ام حرام رضی اللہ عنہا نے آپ سے دعا کا کہا کہ آپ میرے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا فرمایے۔اب اگر کوئی شخص اشعار و قصائد میں براہِ راست نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ صرف مدد مانگتا ہے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دنیا و جہاں کے خزانوں کا مالک اور عطا کرنے والا کہتا ہے،وہ غور کرے کہ اس کا عقیدہ کتاب و سنت کے مطابق ہے یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحابیہ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خالہ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا کا عقیدہ؟ اصحاب رسول پکے سچے موحد تھے۔ان کے عقاید میں کسی طرح کی کھوٹ اور ملاوٹ نہیں تھی۔اس کے برعکس یہ عقیدہ بھی رکھا جاتا ہے کہ جو کچھ مانگنا ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگ لیں گے کیونکہ اللہ کے پاس توحید کے سوا کیا ہے (معاذ اللہ ثم معاذ اللہ) ایسے عقاید سے اللہ رب العزت قیامت تک آنے والی ہماری نسلوں کو بھی محفوظ و مامون رکھیں۔ ۱۳۔زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت: عبداللہ بن بریدہ اپنے باپ سے یہ حدیث بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں جنت میں داخل ہوا،ایک نوجوان لڑکی نے میرا استقبال کیا۔میں نے اسے کہا: تو کس کے لیے ہے؟ اس نے کہا: میں زید بن حارثہ کے
Flag Counter