’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کی بابت دریافت کیا گیا جو بیدار ہوا اور اس نے اپنے کپڑوں پر کچھ نمی کے آثار دیکھے مگر اسے یاد نہیں تھا کہ اسے کچھ ہوا ہو۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ غسل کرے۔پھر ایک شخص کے بارے میں پوچھا گیا کہ اس نے کچھ خواب دیکھا مگر اس نے اپنے کپڑوں پر نمی وغیرہ کے کچھ اثرات نہ دیکھے۔نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے لیے کوئی غسل نہیں۔
ام سلیم رضی اللہ عنہا نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اگر کوئی عورت بھی ایسی ہی کیفیات سے گزرے تو کیا اس کے لیے بھی غسل کرنا واجب ہوگا؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہاں ! (ان معاملات میں ) عورتیں بھی مردوں کی طرح ہی تو ہیں۔‘‘[1]
۴۔ابتدائے شب غسل کر لینا:
غضیف بن حارث بیان کرتے ہیں کہ
’’میں ام المؤمنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا اور ان سے پوچھاکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات میں کس وقت غسل فرماتے تھے؟ ابتدائے شب یا رات کے پچھلے پہر؟ ام المومنین رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کبھی آپ رات کے شروع میں اور کبھی آخر میں غسل فرماتے۔میں نے کہا: سب تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے کہ جس نے اس مسئلے میں بھی وسعت رکھی ہے۔‘‘[2]
اس شرعی مسئلے سے بے خبر لوگوں میں غسل جنابت کے بارے میں مشہور ہے کہ
|