۴۶۔جب حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسکراہٹ ختم ہو گئی:
حیاتِ طیبہ کا یہ ورق کہ جسے لکھتے ہوئے دل کی عجیب ہی کیفیت ہے،اداس اور اور رنج و الم کی جیسے چادر تن گئی ہو،مشفق و مکرم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہ جن ایسا کوئی نہ تھا،جواُمت کے غم خوار تھے،اپنی زندگی کے آخری ایام میں وہ ہنسنا مسکرانا بھول گئے تھے۔وجہ یہ کہ اپنے ہاتھوں سے جس کھیتی کو پانی لگایا،توحید کا بیج پودے سے تن آور درخت بن گیا،وہ فصل جو اندھیری راتوں کی تاریکی میں بوئی،وہ فصل آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب میں تاراج ہوتے دیکھی۔اس غم کا کوئی اندازہ کر سکتا ہے؟ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دلی کیفیت سے سوائے ان کے رب کے کوئی آگاہ نہ تھا۔اب جگر تھام کے چند سطروں پر مشتمل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خواب ملاحظہ فرمایئے!
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’میں نے خواب میں دیکھا کہ بنو حکم بن ابو عاص میرے منبر پر بندروں کی طرح کود رہے ہیں۔‘‘
اس حدیث کے راوی سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ،سیّدنا ثوبان اور حضرت سعید بن مسیب رضی اللہ عنہم ہیں۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے مزید بیان کیا کہ (اس خواب کے بعد) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی وفات تک کھل کر پورے زور سے ہنستے ہوئے نہیں دیکھا گیا۔‘‘[1]
٭٭٭
|