Maktaba Wahhabi

334 - 391
آج چلا چلا کر وہ ہمارے خلاف میدان میں آئے ہیں۔‘‘ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’کون شعر کہہ رہا ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا: عامر بن اکوع۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ اس پر اپنی رحمت نازل فرمائے ....آخر حدیث تک۔‘‘[1] ۱۸۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت خیبر پہنچے: حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت خیبر پہنچے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی قوم پر حملہ کرنے کے لیے رات کو پہنچتے تو آپ ان پر فوراً ہی حملہ نہیں کرتے تھے بلکہ کچھ وقت کے لیے انتظار کرتے حتیٰ کہ صبح ہو جاتی۔چنانچہ جب صبح ہوئی اور خیبر کے یہودی اپنے کلہاڑے اور ٹوکرے لے کر باہر نکلے،اور جب انہوں نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو چلا اٹھے: محمد! اللہ کی قسم یہ تو محمد اپنے لشکر کے ساتھ آ گئے ہیں۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’خیبر برباد ہو گیا۔جب ہم کسی قوم کے میدان میں اترتے ہیں تو ان ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بہت بری ہو جاتی ہے۔‘‘[2] ۱۹۔فتح خیبر سے پہلے خوش خبری والی رات: حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ خیبر کے معرکے میں شریک نہیں
Flag Counter