نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے رات کے وقت کچھ ضروری گفتگو کرنے کا ذکر ایک اور قصے سے بھی معلوم ہوتا ہے۔جیسا کہ کتب حدیث میں یہ حدیث مبارکہ موجود ہے کہ ایک بار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں نماز عشاء کے لیے تشریف لائے تو مسجد کے ایک کونے میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے محو گفتگو ہوگئے۔اس وقت نماز کے لیے تکبیر بھی ہوچکی تھی۔آپ دیر تک حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے باتیں کرتے رہے۔یہاں تک کہ کچھ لوگ اپنی اپنی جگہ بیٹھے بیٹھے اونگھنے لگے۔پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو ختم ہوئی تو آپ نے نماز پڑھائی۔[1]
۳۴۔رات کے وقت مدینہ طیبہ میں خوف کی صدا:
کتب احادیث میں یہ قصہ مذکور ہے اور اس کا تعلق بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس اور بابرکت راتوں سے ہے۔حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
’’ایک رات مدینہ طیبہ میں کچھ خوف اور گھبراہٹ ہوئی ....بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ کوئی اجنبی سی آواز سنی گئی....نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کا ایک گھوڑا لیا،جس کا نام مندوب تھا۔آپ اس تیز رفتار گھوڑے پر سوار ہوئے اور اکیلے ہی مدینہ سے باہر کا چکر لگائے واپس آئے اور لوگوں کو بتایا کہ خوف زدہ ہونے کا کوئی بات نہیں۔میں دیکھ آیا ہوں۔البتہ یہ گھوڑا کیا ہے؟ میں نے تو اسے (تیز رفتاری میں ) سمندر پایا ہے۔‘‘[2]
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حسن و جمال،سخاوت و فیاضی اور جرأت و بہادری میں
|