Maktaba Wahhabi

145 - 391
سے منہ موڑے ہوئے نہیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو اس وقت میں برکت کی دعا فرمائی اور آپ کی دعا کی قبولیت کا امکان بہرحال تمام تر مخلوقات کی دعاؤں کی قبولیت سے بڑھ کر ہے۔اس لیے اللہ رب العزت کے فضل و کرم اور اس کی رحمت و برکت سے یہ بے اعتنائی اور گریز نامناسب ہے۔ میں اس عنوان کا اختتام محترم پروفیسر ڈاکٹر فضل الٰہی حفظہ اللہ کے الفاظ پر کرنا مناسب سمجھوں گا۔وہ اپنی کتاب ’’رزق کی کنجیاں ‘‘ میں لکھتے ہیں : ’’نماز فجر،بلکہ سورج نکلنے اور بلند ہونے تک سوتے رہنے کے بعد رزق کی جستجو میں نکلنے والے اس حدیث میں غور و فکر کریں۔کیا انہیں دعائے مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم میں طلب کردہ برکت کی ضرورت نہیں ؟ ’’رزق کے لیے جستجو اور دیگر کاموں کی خاطر منہ اندھیرے نکلنے میں ایک بڑی رکاوٹ رات کی نیند کا پورا نہ ہونا ہے۔اس کمی کو پورا کرنے کی بہترین تدبیر سنت کی اتباع کرتے ہوئے جلدی سونا ہے۔ ’’جلدی سونے میں رکاوٹ بننے والی بے کار اور لا یعنی باتوں اور کاموں کو چھوڑا جائے۔رات کے مفید اور ضروری کاموں اور باتوں کو امکانی حد تک دن کے اوقات میں منتقل کیا جائے۔ا س بارے میں سنجیدہ اور مستقل مزاجی سے کی جانے والی کوششوں کے اچھے نتائج برآمد ہونے کی اللہ تعالیٰ سے قوی توقع کی جاسکتی ہے۔‘‘[1] ۱۱۔رات کے وقت فصل وغیرہ کی کٹائی کی ممانعت اور اس کی حکمت: حضرت جعفر بن محمد یعنی جعفر صادق رحمہ اللہ اپنے والد اور وہ اپنے جد امجد یعنی حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث بیان کرتے ہیں کہ:
Flag Counter