طرح آپ نے خود اپنی تعریف فرمائی ہے۔[1]
۱۱۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا رات کو بیٹھ کر نماز ادا کرنا:
ام المومنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ
’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ آپ رات کی نماز کھڑے ہو کر ادا فرمایا کرتے تھے۔پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک زیادہ ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نماز ادا کرنا شروع کر دی۔نماز کے دوران جب آپ کے قیام میں تیس یا چالیس آیات مبارکہ کی تلاوت باقی رہ جاتی تو آپ کھڑے ہو جاتے اور بقیہ آیات مکملکرتے۔پھر آپ رکوع فرماتے۔‘‘[2]
۱۲۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نماز نہیں چھوڑتے تھے:
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ
’’رات کی نماز نہ چھوڑو۔اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے ترک نہیں کرتے تھے۔اگر کبھی آپ کی طبیعت ٹھیک نہ ہوتی یا کسل مندی کا شکار ہوتے تو آپ بیٹھ کر نماز تہجد ادا کر لیتے۔‘‘[3]
۱۳۔عمل اتنا کیا جائے جتنی طاقت ہو:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چٹائی تھی جسے آپ دن کو بچھا لیتے تھے اور رات کو اس سے حجر سا بنا لیتے تھے اور اس میں نماز پڑھتے۔لوگوں کو آپ کی نماز کا پتا چل گیا تو وہ آپ کی نماز کے ساتھ نماز پڑھنے لگے جبکہ ان کے اور آپ کے درمیان وہ چٹائی حائل تھی۔آپ نے فرمایا:
|