اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مکہ والوں نے اپنے ایک قافلے کے بارے میں دریافت کیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قافلے کے حالات بھی تفصیل سے بیان کر دئیے۔اس حد تک کہ اس قافلے میں موجود چرواہوں کی تعداد،اونٹوں کی تعداد وغیرہ بھی بتا دی۔پھر ایک قافلے میں سرخ رنگ کی اونٹنی کا پاؤں ٹوٹ گیا تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی بتا دیا اور فرمایا کہ کل قافلہ ثنیہ پہنچ جائے گا۔کتنے ہی لوگ اگلے روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کی تصدیق کے لیے ثنیہ جا پہنچے اور پھر انہوں نے قافلے والوں سے آپ کی بیان کی ہوئی باتوں کے متعلق پوچھا تو قافلے والوں نے ان باتوں کی تصدیق کی۔
بہرحال معراج کے بارے میں احادیث کثرت سے ہیں۔ان میں صحیح،حسن اور ضعیف ہر طرح کی ہیں۔لیکن ان سب سے یہ بات قطعی طور پر ثابت ہوتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ سے رات ہی رات میں مسجد اقصیٰ اور پھر وہاں سے آسمانوں کی سیر کے لیے تشریف لے گئے۔اس وقت مکہ کے مشرکین نے معراج کا انکار کیا۔وجہ یہ تھی کہ ان کی عقل پر یہ قصہ پورا نہیں اترتا تھا اور آج جدیدیت کے رنگ میں رنگے ہوئے تجدد پسند بھی اس کا انکار کرتے ہیں یا توجیہات و تاویلات میں الجھ جاتے ہیں۔وجہ........؟ یہ کہ ان کی محدود اور چھوٹی سی عقل پر یہ واقعہ پورا نہیں اترتا۔
۱۳۔معراج کی رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دودھ اور شراب کا پیش کیا جانا:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ:
’’معراج کی رات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیت المقدس میں دو پیالے پیش کیے گئے۔ایک شراب کا اور دوسرا دودھ کا۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کو ایک نظر دیکھا اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ والا پیالہ پکڑ لیا۔اس پر جبرائیل نے کہا سب تعریف اس اللہ کے لیے جس نے فطرۃ کی طرف آپ کی رہنمائی فرمائی۔اگر آپ شراب کا پیالہ پکڑ لیتے تو آپ کی
|