’’میں ایک کنویں پر (خواب میں ) کھڑا تھا۔اس سے پانی کھینچ رہا تھا کہ میرے پاس ابوبکر اور عمر بھی پہنچ گئے۔پھر ابوبکر نے ڈول لے لیا اور ایک یا دو ڈول کھینچے۔ان کے کھینچنے میں ضعف تھا اور اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت کرے گا۔پھر ابوبکر کے ہاتھ سے ڈول عمر نے لے لیا۔اور ان کے ہاتھ میں پہنچتے ہی وہ ایک بہت بڑے ڈول کی شکل میں ہوگیا۔میں نے کوئی ہمت والا اور بہادر انسان نہیں دیکھا جو اتنی حسن تدبیر اور مضبوط قوت کے ساتھ کام کرنے کا عادی ہو۔چنانچہ انہوں نے اتنا پانی کھینچا کہ لوگوں نے اونٹوں کو پانی پلانے کی جگہیں بھر لیں۔‘‘[1]
۵۔جنت میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا محل دیکھنا:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے،حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’میں سویا ہوا تھا کہ میں نے خواب میں جنت دیکھی۔میں نے دیکھا کہ ایک عورت ایک محل کے کنارے وضو کر رہی ہے۔میں نے پوچھا یہ محل کس کا ہے؟ فرشتوں نے جواب دیا : عمر کا۔پھر مجھے ان کی غیرت و حمیت یاد آئی۔میں وہیں سے لوٹ آیا۔اس پر حضرت عمر رو دیے اور عرض کیا یارسول اللہ! کیا میں آپ پر بھی غیرت کروں گا؟‘‘[2]
۶۔نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو دودھ کا پیالہ دینا:
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
|