خواب کا تذکرہ نہ کرے۔‘‘[1]
مندرجہ بالا احادیث مبارکہ کا خلاصہ یہ ہے کہ
اگر کوئی شخص سوتے ہوئے ڈراؤنا خواب دیکھے یا وہ سمجھے کہ یہ خواب اچھا نہیں،کسی مصیبت کا پیش خیمہ ہوسکتا ہے۔اب وہ اس کی بری تعبیر کے ظاہر ہونے سے بچنا چاہتا ہے تو درج ذیل تدابیر اختیار کرے:
۱۔ اللہ تعالیٰ سے اس خواب کے شر سے اور شیطان کے شر سے تین بار پناہ طلب کرے۔’’اے اللہ! میں اس خواب کے شر سے اور شیطان کے شر سے آپ کی پناہ چاہتا ہوں۔‘‘
۲۔ اپنی بائیں جانب تین بار ہلکا سا تھوک دے۔
۳۔ جس کروٹ لیٹا ہوا ہے،دوسری جانب رخ کرلے۔
۴۔ وضو کرے اور نماز ادا کرے۔
۵۔ کسی سے اس خواب کا ہرگز ذکر نہ کرے۔
ان تدابیر پر عمل کے بعد وہ خواب ان شاء اللہ وہیں ختم ہو جائے گا۔رحمتِ الٰہی سے امید ہے کہ اس خواب کی تعبیر ظاہر نہیں ہوگی۔اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات بیان فرمائی ہے اور مخلوق میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کون اس امت کی پریشانیوں کا خیال کرنے والا ہے ؟ کوئی بھی تو نہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا بھلا کون ہوسکتا ہے؟ آپ تو وہ تھے کہ جنہیں رب العالمین نے رحمۃ للعالمین کے وصف سے نوازا۔آپ تو وہ تھے کہ جن کے دل میں اللہ رب العزت نے امت کے لیے رحمت و شفقت اس قدر ڈال دی تھی کہ رؤف ورحیم آپ کے خصائص ہوگئے تھے۔صلوات اللہ و سلام علیہ
سچا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ہے
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
|