Maktaba Wahhabi

90 - 391
ہوتا ہے۔سامعین بے چارے سر جھکائے بیٹھے ہوتے ہیں۔کچھ نیند کا مزہ لے رہے ہوتے ہیں اور کچھ حالت اضطراب میں پہلو بدل رہے ہوتے ہیں،لیکن کسی میں اتنی جرأت نہیں ہوتی کہ خطیب کی بے مہابا رفتار خطابت کے سامنے بند باندھ سکے۔بہر حال بات یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ جمعہ موضوع کے مطابق ہوتا تھا اور اختصار و ایجاز کا عمدہ نمونہ ہوتا تھا۔اس لیے کہ رب العزت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جوامع الکلم عطا فرمائے تھے۔ ۱۵۔بارش اور سخت سرد رات میں گھر میں نماز اد اکرنا: حضرت ابو ملیح عامر رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ: میں ایک بارش والی رات میں (نماز کے لیے گھر سے) نکلا۔جب واپس آکر دروازہ کھلوایا تو والد (حضرت اسامہ بن عمیر ہذلی رضی اللہ عنہ ) نے کہا: کون ہے؟ میں نے کہا: ابو ملیح ہوں۔ فرمایا: میں نے تو دیکھا ہے کہ ہم لوگ صلح حدیبیہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔(اس دوران میں ہلکی سی) بارش ہوگئی۔جس سے ہمارے جوتوں کے تلوے بھی گیلے نہ ہوئے۔(لیکن) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے موذن نے (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے) اعلان کر دیا کہ: ’’اپنے ٹھکانوں پر (خیموں میں ) نماز پڑھ لو۔‘‘ [1] ایک اور حدیث ملاحظہ فرمائیے: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے،انہوں نے فرمایا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بارش اور تیز ہوا والی سرد رات میں موذن کو حکم دیتے
Flag Counter