جنات اور شیاطین سے ملاقات
۴۶۔ایک رات جب شیاطین آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر حملہ آور ہوئے:
ابو تیاح کہتے ہیں کہ
’’میں نے عبدالرحمن بن خنبش تمیمی رضی اللہ عنہ جو کہ عمر رسیدہ تھے،سے پوچھا: کیا آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی ہے؟
انہوں نے کہا جی ہاں !
میں نے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رات کیا کیا تھا جس رات شیاطین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب آئے تھے؟
انہوں نے کہا: اس رات شیاطین مختلف وادیوں اور گھاٹیوں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ٹوٹ پڑے تھے۔ان میں ایک ایسا بدبخت شیطان بھی تھا جس کے ہاتھ میں آگ کا شعلہ تھا اور وہ (نعوذ باللہ)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کو جلانا چاہتا تھا۔اتنے میں جبریل علیہ السلام آگئے اور کہا: اے محمد! کہئے۔آپ نے فرمایا: میں کیا کہوں ؟ انہوں نے کہا: یہ دعا پڑھیں۔
(( أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّاتِ الَّتِيْ لَا یُجَاوِزُہُنَّ بَرٌّ وَّلَا فَاجِرٌ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ،وَبَرَأَ وَذَرَأَ،وَمِنْ شَرِّ مَا یَنْزِلُ مِنَ السَّمَآئِ،وَمِنْ شَرِّ مَا یَعْرُجُ فِیْہَا،وَمِنْ شَرِّ مَا ذَرَأَ فِي الْأَرْضِ،وَمِنْ شَرِّ مَا یَخْرُجُ مِنْہَا،وَمِنْ شَرِّ فِتَنِ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ،وَمِنْ شَرِّ کُلِّ طَارِقٍ إِلَّا طَارِقًا یَطْرُقُ بِخَیْرٍ یَا رَحْمٰنُ۔))
’’میں اللہ تعالیٰ کے مکمل کلمات....جن سے کوئی نیک تجاوز کرسکتا ہے نہ
|