۱۳۔بارگاہِ نبوت کی چوکھٹ کے چوکیدار:
ان ہی خوش بختوں میں سے ایک حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ تھے جو کہ اصحاب بدر میں سے تھے اور جنت کی بشارت حاصل کرنے والوں میں سے تھے۔وہ بھی ان سعادت مندوں میں سے تھے کہ جنہیں بارگاہ نبوت کی چوکھٹ کی چوکیداری کا شرف حاصل ہوا۔امام طبرانی بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابو قتادہ حارث بن ربعی رضی اللہ عنہ نے نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بدر کی رات پہرہ دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا فرمائی:
((اللّٰہم احفظ أبا قتادہ کما حَفِظَ نبیک ہذہ اللیلۃ))
’’اے اللہ! آپ ابو قتادہ کی اسی طرح حفاظت فرمائیں جس طرح اس نے آپ کے نبی کی اس رات حفاظت کی۔‘‘[1]
ذرا غور فرمایئے! کیا اس کائنات کے تمام تر خزانے اس ایک دُعا پر قربان نہیں کیے جا سکتے؟ بلاشبہ دنیا و مافیہا سے زیادہ قیمتی یہ دُعا ہے اور اس سے بڑھ کر کون خوش بخت ہو سکتا ہے کہ جس کے لیے مولائے کائنات صلی اللہ علیہ وسلم یہ دُعا فرما رہے ہوں۔اصحابِ رسول پر جتنا بھی رشک کیا جائے،کم ہے۔بلاشبہ اپنی شان و عظمت میں وہ سب سے بڑھ کر تھے۔
۱۴۔جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پہرہ داروں کو پہرے سے ہٹا دیا:
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کے لیے آپ کے جاں نثار آپ کے پہرے کے لیے مقرر ہوتے تھے۔پھر جب آیت مبارکہ
﴿وَ اللّٰہُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ﴾ (المائدہ: ۶۷)[2]
|