رحمت تھی۔تونے مجھ سے پہلے ہی کیوں نہ کہا؟ ہم اپنے دونوں ساتھیوں کو بھی جگا دیتے۔وہ بھی یہ دودھ پیتے۔
میں نے عرض کیا: قسم اس کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سچا کلام دے کر بھیجا،اب مجھے کوئی پروا نہیں۔جب میں نے خدا کی رحمت حاصل کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حاصل کی کہ کوئی بھی اس کو حاصل کرے۔‘‘[1]
۴۲۔ایک رات جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم شکر گزاری کے آنسو بہاتے رہے:
ابن عمیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا:
’’ہم نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: آپ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق سب سے منفرد بات بتایئے جو کچھ آپ نے دیکھا،تو وہ خاموش ہو گئیں۔پھر یہ حدیث بیان کی کہ ایک رات کا واقعہ ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اے عائشہ! تو مجھے جانے دے تاکہ آج رات اپنے رب کی عبادت کر لوں۔‘‘
بقول عائشہ رضی اللہ عنہا : میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں آپ کا قرب چاہتی ہوں اور آپ کو خوش کرنا چاہتی ہوں۔وہ کہتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور وضو کیا پھر کھڑے ہو کر نماز شروع کر دی۔‘‘
سیدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا مزید بیان کرتی ہیں :
آپ اتنا روئے کہ آپ کی گود بھیگ گئی۔وہ فرماتی ہیں کہ آپ پھر رونے لگے حتیٰ کہ آپ کی داڑھی تر ہو گئی۔
آپ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ
’’آپ پھر اتنا روئے کہ زمین تر ہو گئی۔تب بلال رضی اللہ عنہ آپ کو نماز کی
|