کھولا تو اس میں کچھ نہ تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا۔میں اپنے تئیں سمجھا کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بد دعا کرتے ہیں اور تباہی میرے نصیب میں لکھی جا رہی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ اس کو کھلا جو مجھے کھلائے اور اس کو پلا جو مجھے پلائے۔یہ سن کر میں نے اپنی چادر مضبوطی سے باندھی،چھری لی اور بکریوں کی طرف چلا کہ ان میں سے جو موٹی ہو،اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ذبح کروں۔دیکھا تو اس کے تھن میں دودھ بھرا ہوا ہے۔پھر دیکھا تو اور بکریوں کے تھنوں میں بھی دودھ بھرا ہوا ہے۔میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کا ایک برتن لیا جس میں وہ دودھ نہیں دوہتے تھے (یعنی اس میں دوہنے کی خواہش نہیں کرتے تھے) میں نے اس میں دودھ دوہا یہاں تک کہ اوپر پھین آگیا (اتنا بہت دودھ نکلا) اور اس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’تم نے اپنے حصہ کا دودھ رات کو پیا یا نہیں ؟
میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ دودھ پیجئے۔
آپ نے پیا،پھر مجھے دیا۔میں نے عرض کیا یارسول اللہ! اور پیجئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا،پھر مجھے دیا۔جب مجھے معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیر ہوگئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا میں نے لے لی۔اس وقت میں ہنسا،یہاں تک کہ خوشی کے مارے زمین پر لوٹ گیا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (سمجھ گئے کہ کوئی بات ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا:
اے مقداد! تونے کوئی بری بات کی وہ کیا ہے؟
میں نے عرض کیا یارسول اللہ! میرا حال ایسا ہوا اور میں نے ایسا قصور کیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس وقت کا دودھ جو خلاف معمول اترا،اللہ کی
|