نے فرمایا:
’’ان کا دودھ دوہو۔ہم سب پئیں گے۔‘‘
پھر ہم ان کا دودھ دوہا کرتے اور ہم میں سے ہر ایک اپنا حصہ پی لیتا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حصہ اٹھا رکھتے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تشریف لاتے اور ایسی آواز سے سلام کرتے جس سے سونے والا نہ جاگے اور جاگنے والا سن لے۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں آتے اور نماز پڑھتے۔پھر اپنے دودھ کے پاس آتے اور اسے پیتے۔
ایک رات شیطان نے مجھ کو بھڑکایا۔میں اپنا حصہ پی چکا تھا۔شیطان نے وسوسہ ڈالا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم تو انصار کے پاس جاتے ہیں،وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفہ دیتے ہیں اور جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو احتیاج ہوتی ہے،وہ مل جاتا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھلا اس ایک گھونٹ دودھ کی کیا احتیاج ہوگی۔آخر میں آیا اور وہ دودھ بھی پی لیا۔جب دودھ پیٹ میں سما گیا اور مجھے یقین ہوگیا کہ اب وہ دودھ نہیں ملنے کا،اس وقت شیطان نے مجھے ندامت کی اور کہنے لگا خرابی ہو تیری،تو نے کیا کام کیا۔تونے تو حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا حصہ بھی پی لیا۔اب وہ آئیں گے اور دودھ نہیں پائیں گے،پھر تجھ پر بد دعا کریں گے۔تیری دنیا اور آخرت دونوں تباہ ہو جائیں گی۔
میں ایک چادر اوڑھے تھا۔جب اس کو پاؤں پر ڈالتا تو سر کھل جاتا اور جب سر ڈھانپتا تو پاؤں کھل جاتے (اس کشمکش میں ) مجھے نیند بھی نہ آئی۔میرے ساتھی سو چکے تھے۔انہوں نے یہ کام نہیں کیا تھا،جو میں نے کیا تھا۔آخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور معمول کے موافق سلام کیا۔پھر مسجد میں آئے اور نماز پڑھی۔اس کے بعد دودھ کے پاس آئے۔برتن
|